معروف مذہبی سکالرمولاناطارق جمیل صاحب نےاپنے ایک بیان میں کہاکہ جس شخص کی بیوی اس سے بغیرکسی شرعی وجہ کے ناراض ہواورخاوندکوناراض کرکے وہ رات
Islamic
ایک نیک شخص کسی بادشاہ کے پاس نصیحت کرنے کے لئے بیٹھا کرتا تھا اوروہ اس سے کہا کرتا۔ اچھے لوگوں کے ساتھ ان کی
ایک روز حضرتِ عیسیٰ عَلَیْہِ سَّلَام کا گزر ایک قبرستان سے ہوا ، تو وہاں ایک شخص ایک قبر کے پاس بیٹھا زار وقطار رو
ایک بزرگ نہر کے کنارے جا رہے تھے، ان کو بھوک بھی لگی ہوئی تھی، مگر فقیر بندے تھے خرچ کرنے کے لیے پاس کچھ
قرآن پڑھانے والے استاد نابینا تھے اور بچوں میں پھل بانٹ رہے تھے کہ ایک بچہ بار بار لائن میں چلا آتا میں یہ منظر
محمد غزالی رحمتہ اللہ علیہ اور احمد غزالی رحمتہ اللہ علیہ دو بھائی تھے یہ اپنے لڑکپن کے زمانے میں یتیم ہوگئے تھے۔ ان دونوں
حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی روح لینے کیلئے ملک الموت آئے۔ انہوں نے فرمایا ’’کیا آپ نے کسی ایسے دوست کو دیکھا جو اپنے
ایک شخص کو اپنی بیمار بیٹی کے لیے شہد کی ضرورت پڑی اسے بتایا گیا‘ کوئی دیر میں ایک قافلہ مدینہ میں داخل ہونے والا
ایک دفعہ میں اپنے استاد صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا،میں نے سوال کیا۔ حضرت قران کہتا ہے بے شک نماز بْرے اور بے حیائی
رات کاآخری پہر تھا. سردی ایسی تھی کہ ہڈیوں کے اندر تک گھسی جارہی تھی. بارش بھی اتنی تیز تھی جیسے آج اگلی پچھلی کسر