اس کی طبعیت کچھ بوجھل تھی۔اور گھر کا ماحول میں جھجھک ہونے کی وجہ سے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس بوجھل پن

اس کی طبعیت کچھ بوجھل تھی۔اور گھر کا ماحول میں جھجھک ہونے کی وجہ سے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس بوجھل پن
کیرالہ کے ایک ریستوران میں دو غریب بھوکے بچوں کو ایک ریستوران میں کھانا کھلانے والے شخص کو جب ہوٹل نے بل دیا تو اس
سونے سے پہلے اس نے اپنے غنودگی میں لیٹے شوہر کو مخاطب کیا۔۔سنیں فجر میں اٹھاؤں آپ کو؟اس نے نیند میں ڈوبی آنکھیں کھولیں اور
اک پیر جی تھے وہ ہر ہفتہ اپنے مرید کے پاس بھتہ کھانے جاتے تھے۔ مریدنی کو یہ برا لگتا تھا اک دن مریدنی نے
ایک جیولر کی مشہور دکان تھی اس کی بیوی خوبصورت اور نیک سیرت تھی ایک سقا ( پانی لانے والا)اس کے گھر تیس سال تک
اللہ اکبر۔۔۔ایک جگہ پہ ایک باز اور ایک مرغ اکٹھے بیٹھے تھے۔ باز مرغ سے کہنے لگا کہ میں نے تیرے جیسا بے وفا پرندہ
کلاس میں اسکول کے ایک نئے استاد داخل ہوتے ہیں تھوڑا سا تعارف لے دے کر بچوں کا ٹیسٹ لینے کے لیے ایک سوال کرتے
کرد قبیلے کا ایک مشہور ڈاکو تھا‘ وہ اپنا واقعہ کچھ یوں بیان کرتا ہے- کہ ایم دن میں اپنے ساتھیوں کے ہمارا کہی پر
ڈاکٹر تیزی سے ہسپتال میں داخل ہوا ، کپڑے تبدیل کیے اور سیدھا آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھا ۔ اسے ایک بچے کے آپریشن کے
پاپا جان میں پاس ہو گئی پا پا ڈاکٹر بن گئی میں۔ کنول بہت بہت خوش تھی ۔ وہ گھر میں داخل ہو تے ہی